سردی کی آمد آمدہے اور اس کے ساتھ ہی مزیدار رسیلے پھلوں کا بھی استقبال کیا جاتا ہے جو اس موسم کی سوغات سمجھے جاتے ہیں۔ انہی مزیدار پھلوں میں سے ایک سنگترہ یعنی (orange)بھی ہے ۔سنگترے میں موجود وٹامن سی صحت کے لیے بے حد ضروری ہے
شفاء بخش قوت اور طبی استعمال:سنگترہ پہلے سے ہضم شدہ غذا کی ایک صورت ہے کیونکہ سورج کی شفاعوں سے اس میں موجود نشاستہ آسانی سے جذب ہو جانے والی شوگر میں تبدیل ہوچکا ہوتا ہے چنانچہ کھانے کے فوراً بعد سنگترے کی شوگر خون میں جذب ہو جاتی ہے اور فوراً بدن کو حرارت اور توانائی مہیا کرتی ہے۔سنگترے کا باقاعدہ استعمال زکام، انفلوئنزا اور خون رسنے کے رحجانات کو روکتا ہے۔ یہ صحت توانائی اور لمبی عمر کا موثر ذریعہ ہے۔ سنگترے کا جوس بقیہ تمام پھلوں کے جوسز کے مقابلے میں زیادہ مفید اور ہر عمر کے فرد کو ہر قسم کی بیماری کے دوران تمام تر افادیت کے ساتھ دیا جاسکتا ہے۔بخار:کسی بھی قسم کے بخار میں جبکہ قوت ہاضمہ متاثر ہوچکی ہو، سنگترے کا رس ایک عمدہ غذا ہے۔ مادوں کی موجودگی کے سبب بخار میں مبتلا مریضوں کو اس پھل کا جوس دینا بہت مفید ہے‘ لعاب دہن کی کمی سے زبان پر فاسد مادے کی تہہ جم جاتی ہے اس صورت میں مریض کو پیاس نہ محسوس ہوتی ہو اور بھوک غائب ہوچکی ہوتو سنگترے کا جوس صورت حال کی اصلاح کرتا ہے۔ ٹائیفائیڈ، تپ دق اور خسرہ سے ہونے والے بخاروں میں بھی یہ مثالی غذا ہے یہ توانائی مہیا کرتا ہے پیشاب کا اخراج بڑھاتا ہے انفیکشن کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرتا ہے اور بحالی صحت کا عمل تیز کرتا ہے۔فساد ہضم:پرانے فساد ہضم میں سنگترہ ایک موثر علاج باغذا ہے یہ اعضائے ہضم کو اسرام مہیا کرتا ہے کیونکہ یہ آسانی سے جزو بدن بننے والی غذائیت فراہم کرتا ہے یہ نظام ہضم میں معاون رطوبتیں متحرک کرتا ہے چنانچہ قوت ہاضمہ کو تقویت ملتی ہے اور بھوک میں اضافہ ہوتا ہے۔ سنگترہ انتڑیوں میں بیکٹیریا کی افزائش کیلئے موزوں کیفیت پیدا کرتا ہے۔ قبض:سنگترہ قبض کے علاج کیلئے بھی بہت کار آمد ہے‘ سونے سے پہلے ایک یا دو سنگترے کھانا اور پھر صبح اٹھتے ہی یہ عمل دوہرانا انتڑیوں کے فعل کو عمدگی سے موثر بناتا ہے۔ اجابت کھل کر ہوتی ہے سنگترے کی عمومی محرک تاثیر نظام اخراج کی مدد کرتی ہے اور بڑی آنت میں فضلہ جمع ہونے سے روکتی ہے بڑی آنت میں فضلہ جمع رہنے سے خون میں زہریلے مادے بڑھ جاتے ہیں اور پروٹین کی توڑ پھوڑ کا سبب بنتے ہیں۔ہڈیوں اور دانتوں کی بیماریاں:کیلشیم اور وٹامن سی کا ایک عمدہ ذریعہ ہونے کی بدولت یہ پھل دانتوں اور ہڈیوں کی بیماریوں کا بہترین تدارک ہے دانتوں کے ڈھانچے میں پیدا ہونے والی خرابیاں زیادہ تر کیلشیم اور وٹامن سی کی کمی کے سبب رونما ہوتی ہیں چنانچہ ان پر قابو پانے کیلئے سنگترے کا بھرپور استعمال مفید رہتا ہے۔ بچوں کی بیماری:جن شیرخوار بچوں کو مائوں کا دودھ میسر نہ ہو ان کیلئے سنگترے کا جوس ایک بہترین غذا ہے انہیں عمر کے مطابق روزانہ 15 ملی لیٹر سے 120 ملی لیٹر تک یہ جوس پلانا چاہیے ‘ یہ انہیں سکروی اور کساج جیسے امراض سے محفوظ رکھتا ہے۔ کساج کا مرض وٹامن ڈی کی کمی سے پیدا ہوتا ہے۔ سنگترہ بچوں کی نشوونما میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے جو بڑے بچے اطمینان بخش طریقے سے نشوونما نہ پا رہے ہوں انہیں سنگترے کا جوس پلانا مثبت نتائج دیتا ہے انہیں روزانہ 60 سے 120 گرام جوس دیاجاتا ہے۔
کیل اور پھنسیاں:سن بلوغت میں لڑکے اور لڑکیوں کے چہروں پر نکلنے والے کیل اور پھنسیوں کے تدارک کے لیے سنگترے کا چھلکا بہت نافع ہے سنگترے کے چھلکے کو پانی کے ساتھ کسی کونڈی یا سل پر اچھی طرح پیس کر مہاسوں اور پھنسیوں پر لگایا جاتا ہے ۔ چھلکے کا یہ ملیدہ اگر بارش کے پانی کے ساتھ بنایا جائے تو زیادہ مفید رہتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں